فہرست الطاہر
شمارہ 49، محرم 1429ھ بمطابق فروری 2008ع

اداریہ

ایڈیٹر کے قلم سے

 

انسان کی وجہ خلقت اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں ذکر کردی ہے کہ ہم نے انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے تخلیق کیا ہے۔ مگر عبادت کے ساتھ ساتھ اللہ عزوجل نے بندے پر دوسری مخلوقات بشمول انسان کے حقوق بھی لازم کیے ہیں اور انسان کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ اللہ عزوجل کے حقوق کے ساتھ ان تمام تر حقوق کو بھی احسن طریقے سے انجام دے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ انسان کو خلیفۃ اللہ بننے کی صورت میں ملنے والی فضیلت بھی انہی حقوق کو ادا کرنے میں ہی منحصر ہے۔ وگرنہ ان حقوق سے روگردانی کرنے کی صورت میں حکم خداوندی کے مطابق انسان کا مرتبہ گر کر جانوروں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے۔ تو اب اس صورت میں انسان پر یہ لازم ہوجاتا ہے کہ وہ نہ صرف اللہ عزوجل کے تمام تر حقوق کی حق ادائیگی کرے بلکہ خدائے عزوجل کے حقوق ادا کرنے کے بعد یہ خیال دل میں نہ لائے کہ میں نے تمام احکامات خداوندی کی تکمیل کردی ہے اور اب میں خدا تعالیٰ کا پیارا و پسندیدہ بن چکا ہوں۔ کیونکہ بحیثیت باپ، بحیثیت ماں، بحیثیت اولاد، بحیثیت شوہر، بحیثیت بیوی، بحیثیت بھائی، بحیثیت بہن مطلب کہ ہر رشتہ کے حوالے سے اور اس کے ساتھ پڑوسیوں، غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کے حوالے سے بھی خدائے عزوجل نے کئی حقوق اس پر لازم کر رکھے ہیں جو آقا و مولیٰ آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کے ذریعے بالکل روشن و واضح ہیں۔ بلکہ سیرت محمدی صلّی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ بتاتی ہے نہ صرف انسان بلکہ تمام تر جانداروں، مرئی خواہ غیر مرئی مخلوق حتیٰ کہ جمادات کے حقوق بھی انسان پر عائد کیے گئے ہیں۔ اور خدائے عزوجل نے یہ واضح اعلان کر رکھا ہے کہ میں اپنے حقوق یعنی عبادات میں سستی تو معاف کرسکتا ہوں مگر انسانوں و دیگر جانداروں کے حقوق اس کی رضا کے سوا کبھی بھی معاف نہیں کرسکتا۔ تو اس صورت میں یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ کوئی بھی انسان خدائے عزوجل کے پاس اس صورت میں پسندیدہ نہیں ہوسکتا کہ ایک طرف تو وہ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ و دیگر عبادات میں مشغول رہے لیکن گھر والوں، رشتہ داروں، پڑوسیوں اور دیگر غریب و مستحق انسانوں کے حقوق سے غافل رہے۔ اس طریقے سے وہ خدائے عزوجل اور آقا و مولیٰ آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلم کی رضامندگی کو کبھی بھی حاصل نہیں کرسکتا۔ اس لیے اولیاء اللہ اور کاملین فرماتے ہیں کہ کامل انسان بننے کے لیے اللہ، اس کے رسول صلّی اللہ علیہ وسلم اور تمام انسانوں اور مخلوقات خداوندی کے حقوق کو بجا لانا ضروری ہے ورنہ انسان کبھی بھی اپنے وجہ تخلیق میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔