فہرست الطاہر
شمارہ 51، جمادی الاول 1429ھ بمطابق جون 2008ع

آپ کے خطوط

محترم قارئین!السلام علیکم

الطاہر کے نئے شمارے میں آ پ کے تبصروں، تجزیوں، تجویزوں اور تعریفوں وتنقیدوں کے ساتھ حاضر خدمت ہیں۔ گذارش ہے کہ کاغذ کے مہنگے ہونے کے بعدہمارے لیے یہ مشکل ہوگیا تھا کہ ہم بروقت رسالے کو شایع کرسکیں کیونکہ کاغذ کی قیمت میں اضافے کے علاوہ ہمارے لیے دوسری مشکل یہ تھی کہ کچھ دوستوں نے الطاہر کے بقایاجات کی ادائیگی نا کررکے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ اس صورتحال میں ہمارے سامنے دو راستے تھے ایک تو یہ کہ ہم الطاہر کے صفحات میں کمی کردیں دوسرا یہ کہ ہم صفحات میں اضافے کے ساتھ الطاہر کی قیمت میں کچھ اضافہ کریں تاکہ رسالہ بروقت چھپ کر آپ تک پہنچتا رہے۔ امید ہے کہ اس مشکل وقت میں ہمارے قارئین اس فیصلے میں ہمارا ساتھ نبھائیں گے تاکہ جماعت کے نمائندہ رسالے کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے ساتھ ان نمائندہ حضرات جنہوں نے الطاہر کے بقایاجات ادا کرنے میں سستی سے کام لیا ہے ان سے مؤدبانہ التماس ہے کہ برائے مہربانی اس سستی کو دور کرتے ہوئے بروقت بقایاجات ادا کرکے ادارے کے ساتھ مکمل تعاون کا مظاہرہ کریں۔ امید ہے کہ ہماری اس گذارش کو ضرور شرف قبولیت بخشیں گے۔ اب آتے ہیں آپ کے خطوط کی طرف جس میں اس دفعہ عبدالرحیم نظامانی صاحب نے انعام یافتہ ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔


 

محترم جناب ایڈیٹر صاحب! اس عاجز کو آج تک الطاہر میں خط لکھنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ آپ نے انعامی تبصرہ کے سلسلہ کو شروع کیا ہے، اس لیے عاجز بھی پہلی دفعہ ہمت کررہاہے۔ انعام کے لیے نہیں بلکہ الطاہر کی بہتری اور خوبصورتی کے لیے۔ شمارہ نمبر 50 میں بیدار صاحب اور ڈاکٹر عبدالرحیم صاحب کی تحریریں بہت پسند آئیں۔ آئندہ بھی اسی طرح کی نئی نئی تحریریں شامل کیا کریں۔ مکتوبات شریف پیر مٹھا پہلے ہی شایع شدہ ہیں، لہٰذا غیر شایع شدہ مکتوبات شامل کریں تو بہتر ہوگا۔ دوران مطالعہ کافی بار یہ احساس ہوا کہ رسالہ کی معقول پروف ریڈنگ نہیں کی جاتی، لہٰذا براہ کرم رسالہ کی پروف ریڈنگ کے لیے مناسب اقدامات کریں۔ رسالہ کے صفحہ اول پر، جو اداریہ صفحہ ہے، رسالہ کی ویب سائٹ اس طرح درج ہے : www.islahulmuslimeen.orgاس کو اس طرح کردیں :

www.islahulmuslimeen.org/urdu/attahir۔ یہ جماعت کی ویب سائٹ کا وہ حصہ ہے جہاں پر باقائدگی سے رسالہ کو شایع کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہاں پر پچھلے سال سے لیکرالطاہر کے گذشتہ تمام شمارہ جات بھی موجود ہیں۔ فرنٹ کور کے پیچھے حمدونعت شایع کی جاتی ہے۔ اگر مناسب معلوم ہوتو حمد کی جگہ آیات قرآنیہ کا ترجمہ بھی شایع کرسکتے ہیں۔ حسن ترتیب (فہرست) کا جو نیا ڈیزائن ہے وہ بہتر نہیں ہے۔ فہرست ایسی ہو کہ ایک نظر میں اندازہ ہوجائے کہ رسالہ میں کیا کیا مضامین شامل ہیں۔ موجودہ فہرست کو پڑھنے میں ہی کافی وقت لگ جاتا ہے۔ رسالے کے مضامین کے اندر جو اشعار ہوتے ہیں، وہ کافی ردو بدل کے ساتھ ہوتے ہیں۔ رسالہ کو جلد از جلد ماہوار بنانا چاہیے۔ اس سلسلے میں شاید سب سے اہم بات ڈسٹری بیوشن ہے، جو بہتر ہوجائے تو ماہوار تو کیا روزنامچہ بھی شایع ہوسکتا ہے۔ سائیں ! اندرون پاکستان رسالہ کی ممبر شپ 90 روپے ہے۔ اگر کوئی بیرون ممالک سے اس کا ممبر بنناچاہے تو اس کے لیے بھی ڈالرز میں کوئی رقم مقرر کردیں۔ اگر ایک چھوٹا سا حصہ (دو صفحات ہی سہی) شاعری کے لیے مخصوص کرلیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اس میں بھیجی گئی شاعری کے علاوہ جماعت وبیرون جماعت نامور شعراء کے مشہور کلام بھی شایع ہوسکتے ہیں۔

(عبدالرحیم نظامانی۔۔ قائد عوام یونیورسٹی نوابشاہ)

بھائی عبدالرحیم نظامانی صاحب انعام یافتہ تبصرہ پر آپ کو مبارک۔ آپ کا تبصرہ الطاہرکے قارئین کے لیے مشعل راہ ہے آپ کی تجاویز انشاء اللہ میں عمل میں لائی جائیں گی۔


 

شمارہ نمبر 50 پڑھا اور دل کو کافی سکون ملا۔ اس شمارے میں ہم نے جو رپورٹ بھیجی تھی اس میں جامع جگسی مسجد کو جامع مگسی مسجد لکھا ہوا تھا۔

(وقاص احمد طاہری۔ ماتلی)


 

محترم ایڈیٹر صاحب السلام علیکم، شمارہ نمبر 50 کا خصوصی ایڈیشن پڑھا، خوشی ہوئی اور کچھ دل کا غبار ہلکا ہوا۔ تعریف کسی لالچ میں آکر نہیں کررہا ہوں کہ آپ نے ’’ہمارے خطوط‘‘ میں اچھے تبصرے پر انعام مقرر کیا ہے بلکہ واقعی دل خوش ہوا کیونکہ اس دفعہ رسالے بروقت پہنچے۔ دوسری خوشی یہ تھی کہ اس شمارہ میں حضور قبلہ عالم محبوب سجن سائیں مدظلہ کے بارے میں بہت ساری معلومات ملی۔ جس کے صدقے میں آپ لوگوں کو معاف کیا جاسکتا ہے۔ یاد رکھیں ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں کہ آپ ہمارا کوئی مواد شایع کرنے سے روک دیں گے بلکہ ہم آپ کی ’’ردی کی ٹوکری‘‘ کی طویل العمری اور فربہ شکمی کو دعا دیتے ہیں

گیسو تاب دار کو اور بھی تاب دار کر

ہم ہمت ہارنے والے نہیں ہے اور تمام دوستوں کو بھی حوصلہ دیتے رہیں گے کہ اپنے رسالے کے لیے لکھیں۔

(سید علی شاہ۔۔ بڈھ بیر ضلع پشاور)

سید صاحب! آپ کے تبصرہ نے دل خوش کردیا اور ہماری ردی کی ٹوکری بھی آپ کی نیک خواہشات کے لیے نیک جذبات ظاہرکرتی ہے۔ مفت مشورہ عرض ہے کہ کبھی کسی معاشرتی موضوع پر بھی طبع آزمائی فرمائیں۔ آپ کا مضمون شایع کرکے خوشی ہوگی۔


 

بعد از سلام عرض ہے کہ شمارہ نمبر 50 پڑھا بہت اچھا لگا خاص کر ’’ولی ابن ولی‘‘ سے دل کو خوشی ہوئی۔ اس ناچیز کے پہلی دفعہ بھیجے ہوئے مواد بھی شائع ہوئے۔ انہیں بھی پڑھ کر بہت خوشی مسرت ہوئی۔ عاجز کی طرف سے ایک ناقص مشورہ ہے کہ ہررسالہ میں سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے مشائخ کی سوانح حیات پر ایک مختصر مضمون دیا جائے۔ یا حضور پیر مٹھا سائیں رحمۃ اللہ علیہ کے دور کے خلفاء کرام کی تبلیغی سرگرمیوں پر ایک عنوان جاری کیا جائے۔

(فقیر بلال احمد طاہری۔۔ حب سٹی)

محترم صاحب! مشائخ نقشبند کی سوانح پر الطاہر تفصیلی مضامین شایع کرچکا ہے۔


 

سب سے پہلے رسالہ الطاہر کی گولڈن جوبلی مکمل ہونے پر ادارے کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ دعاگو ہوں الطاہر دوماہی سے ماہنامہ ہو۔

(کاشف احمد طاہری۔۔ کشمیری محلہ ماتلی)


 

دو ماہ کے طویل انتظار کے بعد شمارہ نمبر 50 موصول ہوا۔ شمارے کی FIFTYمکمل ہونے پر ادارہ مبارک باد کا حق دار ہے۔ الطاہر کے مضامین کی چمکتی مالا میں ولی ابن ولی، محبوب سجن سائیں اور علی بخش پنھور صاحب کی تحاریر نایاب موتی ثابت ہوئیں۔ باقی مضامین بھی اپنی مثال آپ تھے۔ محمد محسن صاحب نے نفس کی حقیقت بہت اچھے طریقے سے بیان کی۔

(ذیشان احمد طاہری۔۔ کشمیری محلہ ماتلی)


 

عرض یہ ہے کہ ہمارے نام سرہاری کے بجاء سانگھڑ کے نام سے شامل کیے جاتے ہیں۔ ازراہ کرم آئندہ سرہاری کے ساتھ نام شامل کیے جائیں تو مہربانی ہوگی۔

(غلام سرور بروہی اورمحمد منور بروہی۔۔۔ سرہاری)


 

عاجز نے شمارہ نمبر 50 کا مطالعہ کیا اور پڑھ کر بہت بہت مزہ آیا اورعاجز کا بزم الطاہر میں پہلا خط ہے۔ اور عاجز آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے کہ آپ نے عاجز کی منقبت کو الطاہر رسالے میں جگہ دی جسے دیکھ کر عاجز کو بہت خوشی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ الطاہر کو بہت بہت ترقی عطا فرمائے۔ آمین۔

(محمد نوید طاہری۔۔ مہاجر کیمپ کراچی)

بھائی عاجز! معاف کیجیے گا۔۔۔ نوید صاحب! تعریف کا شکریہ۔


 

مؤدبانہ سلام کے بعد عرض ہے کہ جب سے ہم نے ہوش سنبھالا ہے اپنے گھر میں الطاہر کو موجود پایا ہے۔ میرے والدین حضور محبوب مرشد سجن سائیں کے مرید ہیں۔ اپنے مرشد کے عشق ومحبت میں سرشار ہیں جہاں جاتے ہیں دربار عالیہ کا اورمرشد کا پیغام پہنچاتے ہیں۔ رہ گئی بات رسالہ الطاہر کی تو شروع سے جتنے رسالہ برانچ سے بچ جاتے ہیں خود ہدیہ دے کر تقسیم کردیتے ہیں۔

(Sunwer Abbas)


 

بعد از سلام مسنون واضح ہوکہ الحمدﷲہم الطاہر کے قارئین میں سے ہیں۔ الطاہر دلچسپ رسالہ ہے اور جماعت کی صحیح نمائندگی کررہا ہے ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ الطاہر کی شائع کرنے والوں کو فربہ ہمت وتوفیق عطا فرمائے کہ الطاہر کو ماہوار بنائیں۔

(حافظ خاوند بخش طاہری۔۔ گوٹھ حاجی اختیار خان)


 

حضرت خواجہ محمد طاہر المعروف محبوب سجن سائیں مدظلہ العالی کی خدمت میں 21 مارچ 2008 کو ان کی 45 سالگرہ پر بہت مبارک باد پیش ہے۔ الطاہر رسالہ کے تمام مضامین اپنی مثال آپ ہیں۔ الطاہر رسالہ میں اپنے نام کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی الطاہر کتاب میں صفحات پلیز بڑھادیں۔ الطاہر رسالہ بہت چھوٹا ہے۔

(سیماں طاہری پالاری۔۔ دنبہ گوٹھ ملیر کراچی)


 

سب سے پہلے حضرت خواجہ محمد طاہر المعروف محبوب سجن سائیں کو پنتالیسویں سالگرہ مبارک ہو۔ خدا تعالیٰ آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ الطاہر کے سارے مضامین اپنی مثال آپ تھے۔ خاص طور پر ایڈیٹر کے قلم سے، اہمیت حدیث، سیرت امام حسین رضی اللہ عنہ، خطاب مبارک، فوائد درو النبی صلّی اللہ علیہ وسلم بہت اچھے لگے۔ الطاہر کی پوری ٹیم کو مبارک باد دوں گی جو الطاہر کو اتنا خوبصورت کتاب بناتے ہیں۔

(فریدہ طاہری۔۔ دنبہ گوٹھ ملیر کراچی)


 

شمارہ نمبر 50 پڑھا تمام مضامین اچھے ہیں خاص کر درس حدیث، پر نور شخصیت، ہمارے تعلیمی نظام کے نقائص۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ الطاہر رسالے کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔

(محمد اسلم طاہری ولد احمد۔ پتھر کالونی حب بلوچستان)


 

شمارہ نمبر 50 پڑھا تمام مضامین اچھے ہیں۔ برائے مہربانی رسالے کو ماہوار کردیں کیونکہ رسالہ دو دن میں پڑھ کر دو ماہ کا ہم سے انتظار نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ الطاہر رسالہ کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین۔

(فقیر حضور بخش طاہری۔۔ حب بلوچستان)


 

جماعت اصلاح المسلمین صفورہ گوٹھ برانچ کے رپورٹر محمد صادق سومرو طاہری کی ہمشیرہ جو بیمار ہیں ان کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ انہیں صحت عافیت عطا فرمائے۔ آمین۔

(الٰہی بخش گبول طاہری۔۔ صفورہ گوٹھ)

تمام قارئین سے گذارش ہے کہ محمد صادق سومرو کی ہمشیرہ کی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کریں۔


 

شمارہ نمبر 50 سالانہ عرس مبارک کے موقع پر خرید کر پڑھا۔ ناچیز کے ارسال کردہ مواد شائع کرنے کا بہت شکریہ۔ اللہ کا شکر ہے الطاہر سہ ماہی سے دوماہی ہوا۔ لیکن مجھ ناچیز کو تو الطاہر کا اس قدر بے چینی سے انتظار رہتا ہے کہ دوماہی کے بجائے ماہوار ہو۔

( محمد حیات لاسی طاہری۔۔ برانچ حب سٹی)


 

الطاہر میں عاجز کا پہلا خط ہے امید ہے کہ اس کو الطاہر میں ضرور جگہ ملی گی۔ چھوٹی سی تجویز ہے اگر الطاہر میں روحانی طلبہ جماعت کے طلبہ کے لیے قلمی دوستی کا کالم کردیا جائے تو اس سے پورے ملک کے طلبہ کا آپس میں رابطہ ہوسکتا ہے۔

(سلمان دودا طاہری۔۔ بلوچستان)


 

پچھلا رسالہ پڑھا تمام مضامین اچھے تھے خصوصا ’’ہمارے تعلیمی نظام کے نقائص‘‘ اس مضمون میں لکھنے والے نے نہایت ہی بہترین انداز میں حقیقت کو پیش کیا ہے۔ جب تک حقدار اور قابل لوگ سامنے نہیں آئیں گے تب تک اس نظام میں بہتری لانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔

(شکیل احمد طاہری۔۔ مولا مدد لیاری کراچی)


 

بعد از سلام دعا کے عرض کہ الطاہر شمارہ 50 پڑھا بہت پسند آیا لیکن خطاب مبارک حضرت صاحب کی کمی شدت سے محسوس ہوئی۔ دوسرا عرض کہ مسائل اور ان کا حل بھی ہر شمارے میں ہونا چاہیے۔ حضرت صاحب کی ایک کرامت بھی ارسال خدمت ہے اسے شائع فرمائیں۔

(حبیب اللہ میمن طاہری۔۔ بھریا شہر ضلع نوشہرو فیروز)


 

میں کسی بھی رسالے میں پہلی بار لکھ رہی ہوں مجھے پوری امید ہے کہ آپ میرا لکھا ہوا ضرور شامل کریں گے۔ مجھے بہت شوق ہے دوماہی الطاہر میں حصہ لینے کا۔ میں ہردفعہ سوچتی ہوں لکھتی ہوں اور پھر رکھ دیتی ہوں کہ پتہ نہیں شایع ہوگا یا نہیں پہلی دفعہ اللہ کا نام لے کر اس کے بابرکت نام سے ابتدا کررہی ہوں آپ سے امید رکھتی ہوں کہ آپ اسے ضرور ضرور شامل کریں گے۔

(بنت ہدایت ﷲ طاہری۔۔ الخادمات طاہری کھنڈو گوٹھ کراچی)


 

آپ کا پیارا الطاہر رسالہ موصول ہوا مگر ہمارے مہتمم ومدرس صاحب نے دور روز قبل ششماہی امتحان کا اعلان فرمایا تھا۔ باوجودیکہ اس عاجز کو رسالے کی تڑپ اور مزید نالیج کے لیے بے کار وقت ضائع کرنے سے میں نے الطاہر کو اک نظر دیکھا، علم میں بے حد اضافہ ہوا، دن بدن مواد میں بہتری نظرآرہی ہے۔

(وحیدعلی بھٹی)


 

رسالہ الطاہر پڑھا بہت راحت وسرور حاصل ہوا۔ اس بات پر بھی کہ میرا نام بھی اس متبرک یعنی مرشد کریم لجپال دلوں کو زندہ کرنے والے بھی پڑھتے ہیں مگر آپ نے میرا مضمون ’’پڑوسیوں کے حقوق‘‘ نہ شایع کیا۔

(سلمان محمود۔۔ کراچی)


 

شمارہ نمبر 50 پڑھنے کی سعادت نصیب ہوئی، تمام مضامین پڑھے بہت پسند آئے۔ ڈاکٹر عبدالرحیم چنہ طاہری کا مضمون’’پرنورشخصیت‘‘ قابل ذکر ہے۔ مضامین میں ’’محبوب سجن سائیں شریعت وطریقت کے آئینے میں ‘‘ بہت پر اثر مضمون ہے۔ رسالے کا ٹائیٹل بہت خوبصورت اور قابل تعریف ہے خصوصاً ’’ولادت مصطفی صلّی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے حوالے سے مضمون بڑا ہی پیار ا ہے۔

(مصباح نورین۔۔۔ دو کوٹہ)


 

میں الطاہر کی مستقل قاریہ ہوں اور پہلی دفعہ آپ کی بزم میں حاضر ہورہی ہوں امید ہے کہ آپ میری تحریر کو شرف قبولیت بخشیں گے۔ مکوآنہ میں جماعت اصلاح المسلمین خواتین ونگ کی رپورٹ آپ کی طرف بھیج رہی ہوں امید ہے کہ شایع کریں گے۔

(زنیرہ علی۔۔ مکوآنہ فیصل آباد)


 

اس شمارے میں بیدار مورائی صاحب کی تحریر ’’ولی ابن ولی‘‘ ہمارے مرشد کی شخصیت کو اجاگر کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوئی ہے۔ خلفائے کرام اور حضور قبلہ عالم کے قریبی دوستوں اور ساتھیوں کو چاہئے کہ وہ ایسے مضامین لکھیں جن میں حضور کی ذات، ان کے مشاغل، مصروفیات اور کرامات کا ذکر ہو تاکہ جماعت میں نئے آنے والے لوگ اور الطاہر کے نئے قارئین یہ جان سکیں اور دوسروں کو بتاسکیں کہ اس دور میں بھی پریشانوں، بے سہاروں اور بھٹکے ہوئے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ’’ وَلی ابن ولی محبوب سجّن سائیں مدّظلہ ‘‘ کو ان کے درمیان پیدا کیا ہے تاکہ وہ لوگ اپنی دنیا و آخرت سنوار سکیں۔

اس شمارے میں ’’ محبّت رسول صلّی اللہ علیہ وسلم ‘‘ اور ’’ ولادت رسول صلّی اللہ علیہ وسلم ‘‘ دونوں مضامین نے عاشقان رسول صلّی اللہ علیہ وسلم کو خوش کردیا۔ ’’محبوب سجّن سائیں شریعت کے آئینے میں ‘‘ ایسا تحریری سلسلہ ہے جس میں حافظ علی صاحب نے نہایت خوبصورتی سے مُرشد مربّی کی تعلیمات کا ذکر کیا ہے۔ مضمون پر نور شخصیت نے ہمارے دلوں میں بھی یہ خواہش پیدا کی ہے کہ اے کاش حقیقت میں نہ سہی خواب میں ہی ہم پیر مٹھا سائیں ؒ کی پُر نورخوبصورت شخصیت کا دیدار کرسکیں۔ ’’تعلیمی نقائص‘‘ بھی ایک اثر انگیز تحریر ہے۔ اس تحریر کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام پہنچا ہے اور ہمیشہ پہنچنا بھی چاہئے کہ جماعت اصلاح المسلمین اور روحانی طلباء جماعت نوجوانوں کو انتہا پسند نہیں بلکہ حقیقت پسند اور سچا مسلمان بناتی ہے۔ ’’نفس کی حقیقت‘‘ ایک اصلاحی تحریری سلسلہ ہے جس سے مسلمانوں کو سبق حاصل کرنا چاہئے کہ حقیقت میں مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس کے خلاف جہاد کرسکے اور جس نے نفس کے خلاف کامیابی حاصل کی وہی مؤمن ہے۔ مزید رسالہ کے لئے مشورہ ہے کہ اس میں سوال جواب کا سلسلہ ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ شمارہ الطاہر میں آج کے دور کی عورت کے لئے مضامین ہونے چاہئیں اور جماعت اصلاح المسلمین اور روحانی طلباء جماعت کی جانب سے نوجوان بچیوں کے لئے مدارس اور تنظیموں کے قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جدید دور کی خواتین بھی اسلامی شریعت کے مطابق زندگی گزار سکیں۔

(بنت محمّد یوسف طاہری۔ کھنڈوگوٹھ کراچی)


 

دیگر احباب کے نام :صدام علی طاہری ولدیت جاڑا خان۔ پتھرکالونی حب ضلع لسبیلہ بلوچستان