پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

صحبت شیخ

 

جب یہ واضح ہوا کہ روح کی پاکیزگی و طہارت اور باطن کی ترقی اور خدائے عزوجل کے قرب کو حاصل کرنے کے لیے بیعت شیخ و صحبت شیخ ایک اہم ذریعہ ہے۔ اب ضروری یہ ہے کہ صحبت شیخ کی اہمیت و مقام کو پہچانا جائے تاکہ کامل طریقے سے مطلوبہ فوائد کو حاصل کیا جائے۔ سالک جب پیر کی صحبت میں حاضر ہو تو اپنے روح و قلب کو پیر کی طرف ہی متوجہ رکھے۔ کیونکہ پیر اپنی توجہ سے سالک کو فیض پہنچاتا ہے۔ اگر مرید باطنی طرح پیر کی طرف متوجہ نہ ہوگا تو اس کے حصے کا فیض کسی دوسرے مشتاق و متوجہ مرید کو حاصل ہوجائے گا کیونکہ مریدکی باطنی بے توجہی شیخ کامل کو اس کی طرف سے بے رغبت کردیتی ہے اور شیخ کامل مشتاق و متوجہ شخص کو اپنی توجہات سے نواز دیتا ہے۔ اس لیے صحبت میں بے توجہی سے بیٹھنا اپنے آپ کو محروم کردینا ہے۔

امام ربانی مجدد و منور الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ صحبت مرشد سے استفادہ حاصل کرنے کے بارے میں حکیم عبدالوہاب کو لکھتے ہیں کہ اولیاء کے پاس خالی ہوکر آنا چاہیے تاکہ بھرے ہوئے واپس جائیں، اور اپنی مفلسی کو ظاہر کرنا چاہیے تاکہ ان کو شفقت آئے اور مرید کے لیے فائدہ حاصل کرنے کا راستہ کھل جائے۔ سیر آنا اور سیر چلے جانا کچھ مزا نہیں دیتا، کیونکہ پرشکمی کا پھل بیماری کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔ استغناء و بے پرواہی سے سوائے سرکشی کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔

امام ربانی علیہ الرحمۃ کے اس مکتوب مبارک سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پیر کی صحبت میں ہمیشہ اپنے باطن و قلب کی طرف مکمل دھیان رکھا جائے اور ان کی صفائی و درستگی کے لیے کوشاں رہا جائے۔ وہاں موجود دیگر سالکین، ذاکرین و شاغلین کی نگرانی نہ کرتا پھرے، اور اس کے علاوہ پیر کی صحبت میں یا اس کی درگاہ و خانقاہ میں کسی بھی ایسے فعل و قول سے دور رہے جس سے وہاں پر موجود کسی بھی شخص کو تکلیف یا ایذاء پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ پیر کے سامنے کبھی بھی فضول اور لایعنی بات نہ کرنی چاہیے کیونکہ اکثر اوقات اس طرح کی باتوں سے شیخ کامل کے قلب میں کلفت یعنی ناراضگی پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو کہ مرید کی ترقی کے لیے نہایت نقصان دہ چیز ہے۔ اس کے علاوہ مرید کو یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ صرف دور بیٹھے فون یا خط کے ذریعے پیر کو اپنے واقعات و حالات سے آگاہ رکھنا فائدہ مند نہیں، بلکہ صحبت شیخ میں حاضری ضروری و لازمی چیز ہے۔ صحبت شیخ کے بغیر مرید کو نفع بخش چیزیں حاصل نہیں ہوسکیں گی۔ اگر صحبت شیخ کے بغیر کوئی بھی مرید لاکھ اوراد و وظائف میں مصروف رہے تب بھی کچھ نفعہ حاصل نہیں کرسکتا۔ کیونکہ خدائے عزوجل کا طریقہ عطا یہ ہے کہ وہ نفعہ، انعام و فیض ہمیشہ وسیلے سے ہی جاری فرماتا ہے۔ اس لیے مرید کے لیے لازم ہے کہ نہ صرف صحبت میں آمدورفت کو ضروری سمجھے بلکہ اس میں کثرت کو لازم رکھے۔

حضرت خواجہ غریب نواز پیر مٹھا رحمت پوری رحمۃ اللہ علیہ اپنے مکتوبات مبارک میں تحریر فرماتے ہیں کہ صحبت شیخ میں اس قدر آمدورفت ہوکہ پیر کے وطن کو اپنا وطن اور گھر سمجھنے لگے۔ لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اولیائے کاملین نے صحبت شیخ کے لیے محبت شیخ کو شرط اول قرار دیا ہے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے مکتوبات میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگر الفت و محبت کے بغیر سالہا سال صحبت رہے تو بھی کوئی فائدہ برآمد نہ ہوگا۔ اس لیے مرید پر لازم ہے کہ فائدہ کے حصول کے لیے کامل محبت، مکمل توجہ اور یکسوئی کے ساتھ پیر کی صحبت میں حاضری دے۔ اسی طرح ہی مرید اس نظر کیمیا کا مستحق ہوسکے گا جو تمام عمر کے لیے سعادت بن جائے گی۔ اسی لیے ہمیشہ مشتاق بن کر محبت کی حق ادائیگی بجا لانی چاہیے تاکہ اس نظر کیمیا کا مستحق بن پائے۔