پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۱
(مکتوب نمبر ۲۹)
موضوع

قرب الٰہی کا اہم ذریعہ فرائض کی بروقت اور درست ادائیگی ہے۔

بنام: شیخ نظام الدین تھانیسری رحمۃ اللہ علیہ

 

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

اَمَّابَعَدْ: عبارت مکتوب مثلاً: مقربات اعمال فرائض اند یانوافل۔۔۔ تا ہمیں حکم دارد

ترجمہ: بندہ کو اللہ تعالیٰ کے قریب پہنچانے والے اعمال فرائض ہیں یا نوافل۔ فرائض کے مقابلے میں نوافل کا کوئی اعتبار نہیں۔

فرائض میں سے کسی ایک فرض کو وقت میں ادا کرنا ہزار سال کے نوافل ادا کرنے سے بہتر ہے، اگرچہ وہ نوافل اخلاص نیت کے ساتھ ادا کئے جائیں۔ وہ نوافل نماز ہوں یا زکواۃ، روزہ ہوں یا ذکر و فکر یا انکی مثل کوئی اور نفلی عمل ہو۔ بلکہ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ فرائض کی ادائیگی کے وقت اس فرض کی سنتوں میں سے کسی سنّت یا مستحبات میں سے کسی مستحب کی رعایت کرنے کا بھی یہی حکم ہے۔

وضاحت: یعنی فرض ادا کرتے وقت اس کی سنتوں اور مستحبوں کی رعایت کرنا علیحدہ نوافل ادا کرنے سے افضل ہے۔ اس لئے کہ فرائض تو دین کیلئے ستون کی مانند ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ ”اَلصَّلوٰۃُ عِمَادُ الدِّیْنِ“ یعنی نماز دین کا ستون ہے۔ نیز فرائض قرب الٰہی کا اہم ذریعہ ہیں۔ حدیث قدسی میں ہے کہ

وَمَا تَقَرَّبُ اِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیٍٔ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا اَفْتَرَضْتُ عَلَیْہِ وَمَا یَزَالُ عَبْدیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّیٰ اَحبَبْتُہٗ ترجمہ: میرا بندہ میرا قرب حاصل کرنے کیلئے جوکچھ کرتا ہے میرے نزدیک ان میں سے سب سے زیادہ محبوب وہ عبادت ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے، اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنالیتا ہوں۔