پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۴
(مکتوب نمبر ۲۹)
موضوع

علم مجاہدے کا نام ہے

بنام: شیخ نظام تھانیسری علیہ الرحمۃ

 

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

اَمَّا بَعَدْ: علم میان دو مجاہدہ است، یکے مجاہدہ در طلب آں قبل از حصول، ومجاہدہ دوم در استعمال آں بعد از حصول پس بایدہم چنانکہ در مجلس شریف از کتب تصوف مذکور می شود از کتب فقھیہ نیز مذکور شود و کتب فارسی بعبارات فارسی بسیار اند مثل مجموعہ خانی، وعمدۃ الاسلام، وکنز فارسی بلکہ از کتب تصوف اگر مذکور نہ شود باکے نیست کہ باحوال تعلق دارد و در قال در نہ می آید و۔۔۔ والتسلیمات

ترجمہ

علم دو مجاہدوں کے درمیاں ہوتا ہے۔ ایک مجاہدہ وہ جو علم حاصل ہونے سے پہلے اس کی طلب میں کیا جاتا ہے اور دوسرا مجاہدہ وہ ہے جو علم حاصل کرنے کے بعد استعمال کے وقت ہوتا ہے۔ تو چاہئے کہ جس طرح آپ کی مجلس شریف میں تصوف کی کتابوں کا درس ہوتا ہے اسی طر ح فقہ کی کتابوں کادرس بھی ہونا چاہئے۔ فقہ کی کتابیں فارسی زبان میں عام ہیں۔ مثلاً مجموعہ خان، عمدۃ الاسلام، اورکنز فارسی بلکہ اگر تصوف کی کتابوں کا ذکر نہ ہو تو کچھ خوف نہیں کیونکہ وہ احوال سے تعلّق رکھتے ہیں اور قال میں نہیں آتے جبکہ فقہ کی کتابوں کا مذکور نہ ہونا نقصان کا احتمال رکھتا ہے۔ مزید کیا طویل بیانی کی جائے اَلْقَلِیْلُ یَدُلُّ عَلَی الْکَثِیْرِ تھوڑا کلام زیادہ پر دلالت کرتا ہے۔ شعر:

اندکے پیش توگفتم غمِ دل ترسیدم کہ
دل آزردہ شوی ورنہ سخن بسیاراست

ترجمہ: آپ کے سامنے دل کا غم بہت کم بیان کیا ہے اس خوف سے کہ کہیں آپ کی دل آزاری نہ ہو ورنہ باتیں بہت ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اپنے حبیب صلّی اللہ علیہ وسلم کی کمال متابعت نصیب فرمائے۔ آمین