پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۵
(دفتر اوّل حصہ سوم مکتوب نمبر ۱۷۹)
موضوع

صحبت کے فائدے

بنام: پہلوان محمود علیہ رحمۃ

 

ثَبَّتَکُمُ اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ عَلٰی جَادَۃِالشَّرِیْعَۃِ

اما بعد: سعادتمند کسے است کہ دلش از دنیا سرد شدہ باشد والاکرام

اللہ تعالیٰ آپ کو شریعت کی شاہراہ پر استقامت سے رکھے۔ آمین۔ سعادتمند آدمی وہ ہے جس کا دل دنیا کی محبت سے خالی ہوگیا ہو اور اللہ تعالیٰ کی محبت سے بھرا ہوا ہو۔ دنیاکی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے اور اس کا ترک کرنا تمام عبادتوں کا سردار ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور جب سے اسے پیدا کیا ہے اس کی طرف نظر نہیں فرمائی، دنیا اور دنیادار طعن و ملامت سے داغدار ہیں۔

حدیث شریف میں ہے کہ ”اًلدُّنْیَا مَلْعُوْنٌ وَالْمَلْعُوْنَۃُ مَافِیْھَا اِلَّاذِکْرُ اللہِ“ دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے مگر اللہ کا ذکر۔ چونکہ اللہ کا ذکر کرنے والے لوگ بلکہ ان کے وجود کا ہر ایک ذرہ اللہ سبحانہٗ کے ذکر میں پُر ہے اس لئے وہ اس وعید سے خارج ہونگے بلکہ وہ دنیاداروں کے شمار میں بھی نہیں آتے۔ اس لئے کہ دنیا کہتے ہی اس چیز کو ہیں جو دل کو حق سبحانہ و تعالیٰ کی یاد سے باز رکھے اور اس کے غیر کے ساتھ مشغول کردے۔ خواہ وہ جاہ طلبی، حکمرانی کی خواہش ہو یا ننگ و ناموس، عزت و شہرت پر فخر۔ ارشاد خداوندی ہے کہ

”فَاَعْرِضْ عَمَّنْ تَوَلّٰی عَنْ ذِکْرِنَا“

ترجمہ: پھر منہ موڑلے اس شخص سے جس نے ہمارے ذکر سے منہ موڑ رکھا ہے۔

نص قطعی ہے۔ لہٰذا جو کچھ بھی دنیا کی قسم سے ہے وہ وبال جان ہے اور دنیادار لوگ دنیا میں ہمیشہ تفرقہ و پریشان حالی میں ہیں اور آخرت میں بھی حسرت و ندامت والوں میں سے ہونگے۔ دنیا کی ترک کی حقیقت سے مراد یہ ہے کہ اس میں رغبت ترک کردی جائے اور ترک رغبت اس وقت مکمل سمجھا جائے گا جب اس کا ہونا نہ ہونا دونوں برابر ہوجائیں اور یہ نعمت اہل اللہ کی صحبت کے بغیر حاصل ہونا بہت ہی مشکل ہے۔ اگر ایسے بزرگوں کی صحبت میسر آجائے تو اس کو غنیمت سمجھ کر اپنے آپ کو ان کے سپرد کردینا چاہئے۔ میاں شیخ مزمِّل کی صحبت آپ لوگوں کیلئے غنیمت ہے، ایسے عزیز الوجود عزیز سرخ گندھک سے زیادہ نایاب ہیں۔

وضاحت: مشائخ کرام کے خلفاء کرام یا تربیت یافتہ مریدین جس شہر یا بستی میں رہتے ہوں، مقامی لوگوں کو چاہئے کہ انکی قدر کریں اور ان سے اپنے شیخ کے فیوض و برکات حاصل کریں۔ خلفاء کرام مشائخ کے نائب ہوتے ہیں، ان کے حلقہ ذکر اور صحبت سے روحانی و باطنی ترقی ہوتی ہے۔ ان کو اپنے جیسا آدمی سمجھنا نادانی ہے۔ گو بظاہر وہ کم علم یا سادہ صفت ہوں لیکن انکے سینوں میں موجود فیض اکسیر اعظم کا اثر رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو اور آپ کو حضور سیدالبشر محمد رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلّی اللہ علیہ وسلم کے نائبین کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اٰمین۔ رَزَّقَنَا اللہُ سُبْحَانَہٗ اللہ۔ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اور آپ کو حضرت سیدالبشر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہٖ وصحبہٖ وسلم کی اتباع پر استقامت عطا فرمائے والسلام والاکرام۔