جلوہ گاہِ دوست |
|
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعَدْ: وفقکم اللہُ سُبْحَانَہٗ لِمَرْضِیَاتِہٖ آدمی را ہم چنانکہ ۔۔۔۔ تا ۔۔۔ مستبعد نیست ترجمہاللہ تعالیٰ آپ کو اپنی پسند کے اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ آدمی کیلئے جس طرح عقائد درست رکھنا ضروری ہیں ویسے ہی اعمال صالحہ کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے اور تمام عبادات میں جامع عبادت اور تمام طاعات میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب کرنیوالا عمل نماز ادا کرنا ہے۔ حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے ”اَلصَلٰواۃُ عِمَادُ الدِّیْنِ مَنْ اَقَامَ الصَّلٰواۃَ فَقَدْ اَقَامَ الدِّیْنِ وَمَنْ تَرَکَھَا فَقَدْ ھَدِمَ الدِّیْن“ نماز دین کا ستون ہے، جس نے اس کو قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اس کو ترک کردیا اس نے دین کی عمارت کوگرادیا۔ اور جس کو پابندی سے نماز ادا کرنے کی توفیق مل جاتی ہے اس کو بے حیائی اور برائیوں سے بچنے کی توفیق دی جاتی ہے۔ آیت کریمہ ”اِنَّ الصَّلٰواۃَ تَنْہَیٰ عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ“ سے اسی بات کی تائید ہوتی ہے اور جو نماز ایسی نہیں کہ نمازی گناہوں سے باز آئے تو وہ صرف صورت کی نماز ہوتی ہے اس کی حقیقت کچھ بھی نہیں ہوتی۔ لیکن حقیقت حاصل ہونے تک تصور کو نہ چھوڑا جائے مالا یدرک کلہ لا یترک کلہ کہ جو چیز مکمل طور پر حاصل نہ ہو اس کو بالکل چھوڑدیا نہیں جاتا بلکہ جو مل پاتا ہے اسے لیکر مزید کی کوشش کی جائے، جبکہ وہ اکرم الاکرمین اگر صورت کو حقیقت کے ساتھ اعتبار کرلے یعنی صورت نماز کو شرف قبول بخشے تو اس کے لیے کچھ بعید نہیں۔ وضاحت: دین اسلام میں ایمان کے بعد اور اعمال میں سب سے مقدم نماز ہے۔
|