پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۱۲
(حصہ دوم مکتوب نمبر ۶۸)
موضوع

اولیاء اللہ کو خدمت و خوشامد کی کوئی ضرورت نہیں

بنام: خان خانان علیہ الرحمۃ

 

بلے اتقاءِ امتِ اُوعلیہ وعلیٰ آلہ الصلواۃ۔۔۔ تا۔۔۔ بسیار است

مقدمہ: مکتوب کے مذکورہ حصے میں چونکہ ادب کی تلقین اور بے ادبی کو محرومی فرمایا گیا تھا اس سے کسی ناقص ذہن میں یہ خیال گذر سکتا تھا حضرت صاحب علیہ الرحمۃ کیوں اپنے ادب کی تلقین کرتے ہیں، اولیاء اللہ تو اپنے آپ کو ہیچ سمجھتے ہیں چہ جائیکہ اپنے ادب کی تلقین کریں۔ اس وہم کے ازالہ کیلئے وضاحت سے ارشاد فرمایا کہ ہاں! حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم کی امت کے متَّقی لوگ تکلف سے بری ہیں ”اَلتَّکَبَّرُ مَعَ الْمُتَکَبِّرِیْنَ صَدَقَۃٌ“ متکبروں کے ساتھ تکبرکرنا صدقہ ہے۔ چنانچہ حضرت شاہ نقشبند قدس سرہٗ کے بارے میں کسی شخص نے فرمایا کہ آپ متکبر ہیں، تو آپ نے فرمایا کہ میرا تکبر حق تعالیٰ کی جانب سے دی ہوئی بڑائی ہے۔ لہٰذا ان بوریہ نشین گروہ کو ذلیل و حقیر سمجھا جائے بلکہ ان کی خداداد عزت کو پیش نظر رکھنا ہی نادانی ہے۔ حدیث نبوی علیہ الصلواۃ والسلام میں ہے ”رُبَّ اَشْعَثَ مَدْفُوْعٍ بِالْاَبْوَابِ لَوْاَقْسَمَ عَلَی اللہ لَاَبَرَہٗ“ یعنی بہت سے پراگندہ حال درویش ہیں جن کو لوگ دروازوں سے ٹھکرا دیتے ہیں، اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھائیں تو اللہ تعالیٰ اس کو پوراکردے۔ شعر:

اندکے پیش تو گفتم غمِ دل ترسیدم
کہ دل آزردہ شوی ورنہ سخن بسیار است

ترجمہ: آپ کے سامنے دل کا غم بہت کم بیان کیا ہے، اس خوف سے کہ کہیں آپ کی دل آزاری نہ ہو ورنہ بیان کرنے کو باتیں بہت ہیں۔

 

عبارت: ہر چند ایں مقدمات۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: اگرچہ یہ باتیں تلخ معلوم ہوتی ہونگی لیکن آپ کے خوشامد کرنیوالے بہت ہیں انہی پر اکتفاء کریں، ہم سے خوشامد کی توقع نہ رکھیں۔ اور یہ حقیقت ہے کہ فقراء سے تعلق کا مقصود ہے پوشیدہ عیوب پر مطلع ہونا اور اپنی مخفی برائیوں سے باخبر ہونا ہے، لیکن جان لیں کہ اس قسم کے باتوں کا اظہار دل آزاری کیلئے نہیں ہے۔ یقین کرلیں کہ یہ محض خیر خواہی اور دل سوزی کے اظہار کیلئے ہے۔ الخیر فیما صنع اللہ سبحانہٗ۔