پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۲۰
(حصہ چہارم مکتوب نمبر ۲۳۷)
موضوع

طریقہ عالیہ نقشبندیہ کا خاصہ اتباع شریعت و سنت

بنام: ملا محمد بیانکی رحمۃ اللہ علیہ

 

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

ثَبَّتَنَااللہُ سُبْحَانَہٗ وَ اِیَّاکُمْ عَلٰی جَادَۃِ الشَّرِیْعَتِ الْحَقَّۃِ الْمُصْطَفْوِیَّۃِ عَلٰی صَاحِبِھَا الصَّلواۃُ وَالسَّلَامُ ۔۔۔۔ تا ۔۔۔۔ البلاغ۔

اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اور آپ کو شریعت حقہ مصطفویہ علیٰ صاحبھا الصلواۃ والسلام کی شاہراہ پر ثابت قدم رکھے آمین۔ اے میرے نیک بھائی طریقہ عالیہ نقشبندیہ کے مشائخ نے نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلم کی روشن سنتوں کی تابعداری کی ہے اور عزیمت پر عمل کیا ہے۔ اگر اسی پابندی اور اختیار کے ساتھ ان کو حال و وجد سے مشرف کیا جاتا ہے تو اسے نعمت عظیم سمجھتے ہیں، لیکن اگر حال اور وجد تو ان کو دیئے جائیں اور اس پابندی اور اختیار میں کوئی کوتاہی معلوم کریں تو اس میں اپنا خسارہ جانتے ہیں۔ کیوں کہ ہندوستان کے برہمن اور ہندو جوگی اور یونان کے فلسفی بھی ظاہری تجلیات، مثالی مکاشفات اور توحیدی علوم تو بہت خوب جانتے ہیں لیکن خرابی اور رسوائی کے سوا ان کو کچھ نتیجہ حاصل نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ سے دوری اور محرومی کے سوا ان کوکچھ ہاتھ نہیں آتا۔

اے میرے بھائی چونکہ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان بزرگوں کے سلسلے سے منسلک ہوئے ہیں تو اب ضروری ہے کہ پابندی سے ان کی تابعداری کریں اور بال برابر بھی ان کی مخالفت کی گنجائش نہ رکھیں، تاکہ ان کے کمالات سے فائدہ مند ہوسکیں اور نفع حاصل کرسکیں۔ سب سے پہلے آپ اپنے عقائد اہل السنت والجماعت کے عقائد کے موافق درست کریں۔ دوم یہ کہ فرض، واجب، سنت، مستحب، اور حلال و حرام، مکروہ مشتبہ جو کہ علم فقہ سے مذکور ہیں، کا علم حاصل کریں اور اس علم کے مطابق عمل بھی کریں۔ تیسرے درجہ پر علوم صوفیہ کی باری آتی ہے۔ جب تک سالک مذکورہ دو کو یعنی عقائد اور علم و عمل فقہ درست نہیں کرلیتا عالم قدس میں اڑنا اور قرب الٰہی حاصل کرنا محال ہے۔ ان دونوں بازؤں کے بغیر اگر حال و وجد میسر ہو بھی جائیں تو اس میں اپنا خسارہ ہی سمجھنا چاہیے اور ایسے حال و وجد سے پناہ مانگنی چاہیے۔

ما علی الرسول الا البلاغ۔