جلوہ گاہِ دوست |
|
الحمدُللہِ وسلام ٌعلیٰ عِبادِہِ الذینَ اصْطَفَیٰ شکرِ ایں نعمتِ عظمیٰ بکدام زباں بجا آرد ۔۔۔ تا ۔۔۔ ترکستان است۔ ترجمہ:میں کس زبان سے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اس نعمت عظمیٰ کا شکر بجا لاؤں کہ حضرت حق سبحانہ و تعالیٰ نے ہم فقیروں کو اہل سنتہ وجماعتہ شکر اللہ تعالیٰ سعیہم کے مطابق درست عقائد عطا کرنے کے بعد طریقہ عالیہ نقشبندیہ سے وابستہ ہونے کا شرف بخشا اور اس برگزیدہ خاندان سے نسبت اور مریدی سے سرفراز کیا۔ اس فقیرکی نظر میں طریقہ عالیہ نقشبندیہ میں ایک قدم چلنا دوسرے طریقوں کے سات قدم چلنے سے بہتر ہے۔ جو راستہ بطور وراثت و اتباع کمالاتِ نبوت تک پہنچتا ہے وہ اس طریقہ عالیہ نقشبندیہ کے ساتھ مخصوص ہے۔ اسی بناء پر اس فقیر نے اپنے بعض کتب و رسائل میں تحریر کیا ہے کہ ان بزرگان نقشبند کا طریقہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ ہے۔ جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے وراثت کے طور پر کمالاتِ نبوت کا کامل حصہ حاصل کیا، اس طریقہ کے منتہی حضرات بھی ان کے تبعیّت کی بدولت کامل حصہ حاصل کر لیتے ہیں۔ جب کہ مبتدی اور متوسط جو راہ سلوک میں تاحال کمال تک نہیں پہنچے پھر بھی چوں کہ اس طریقہ کی پابندی کر تے ہیں اور اس طریقہ کے منتہی حضرات سے کامل محبت رکھتے ہیں تو ان کو بھی یہی امید ہے کہ کمالات نبوت میں سے اپنا حصہ پاجائیں گے۔ اَلْمَرءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ۔ آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اسے محبت ہوگی۔ یہ حدیث شریف دور افتادہ سالکوں کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔ اس طریقہ میں ناکام و نامراد وہ شخص ہے جو اس طریقہ میں داخل ہو لیکن اس طریقہ کے آداب کا لحاظ نہ رکھے اور اپنی طرف سے نئی باتیں گھڑ کر طریقہ میں داخل کرلے یا اپنے کشف اور خوابوں پر بھروسہ کرے اور اس طریقہ کے خلاف اقدام کرے۔ اس صورت میں طریقہ عالیہ کا کوئی قصور نہیں ہے، اس لئے کہ وہ اپنے خواب اور کشف کی راہ پر چلتا ہے کہ ترکستان کی طرف رخ کرکے جارہا ہے اور جان بوجھ کر کعبۃ اللہ سے منہ پھیرلیا ہے پھر بھی کہتا ہے کہ میں خانہ خدا کی زیارت کرنے جارہا ہوں۔شعر: ترسم نہ رسی بکعبہ اے اعرابی ترجمہ: اے اعرابی! تو کعبہ تک نہیں پہنچ سکتا کیونکہ جس راستے تو جارہا ہے وہ ترکستان کو جاتا ہے۔
|