پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۲۹
(حصہ سوم مکتوب نمبر ۱۸۴)
موضوع

اتباعِ سنت ہی کام آئیگا

بنام: حضرت قلیج اللہ بیگ رحمۃ اللہ علیہ

 

نحمدُہٗ وَنُصَلِّیْ علیٰ رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

عبارت مکتوب شریف: اے فرزند آنچہ فردا بکار خواہد آمد متابعت صاحبِ شریعت است علیہ الصلوٰۃ والسلام ۔۔۔ تا ۔۔۔ ھٰذا۔

ترجمہ:

اے صاحبزادہ کل بروز قیامت جو چیز کام آئیگی وہ صاحب شریعت حضرت محمد مصطفی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تابعداری ہے۔ حال، وجد و علوم و معارف اور رموز و اشارات اگر اس تابعداری کے ساتھ جمع ہوجائیں تو بہتر ہے اور عظیم نعمت ہے۔ ورنہ سوائے خسارہ اور استدراج یعنی ڈھیل کے اور کچھ نہیں۔

سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو بعد از وفات ایک شخص نے خواب میں دیکھا اور ان کا حال دریافت کیا، تو جواب میں حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:

طَاحَتِ الْعِبَادَاتُ وَفَنِیَتِ الِاشَارَاتُ وَمَانًفَعَنَا اِلاَّ رکیعَاتِ رَکَعنَاھَا فِیْ جَوْفِ اللَّیْلِ۔

ترجمہ: ہماری تمام عبادات اڑگئیں اورکشف و کرامات فنا ہوگئیں اور یہ کوئی نفع نہ دے سکے ماسوا ان دو رکعتوں کے جو ہم درمیان رات کو اٹھ کر پڑھا کرتے تھے۔ آپ کے اوپر لازم ہے کہ حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی تابعداری کریں اور قول و عمل و اعتقاد میں آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی مخالفت سے بچیں، اس لئے کہ اتباع سنت میں خیر و برکت ہے اور مخالفت میں بدبختی اور ہلاکت ہے، اس بات کو خوب یاد رکھیں۔

توضیح: اس مکتوب شریف میں حضرت امام ربانی قدس سرہٗ نے اتباع سنت رسول صلّی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت واضح فرمادی کہ اگر کسی کو اتباع سنت کی دولت کے ساتھ ساتھ علم و عمل اور کشف و کرامت اور حال و وجد حاصل ہوں تو اچھی بات ہے لیکن اگر شریعت کی تابعداری کے بغیر یہ چیزیں حاصل ہوں تو انکی کوئی حیثیت نہیں، الٹا اس آدمی کے لئے خسارہ کا باعث بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ محفوظ فرمائے۔ آمین۔

نیز اس مکتوب میں آپ نے حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نماز تہجد کی عنداللہ مقبولیت کا ذکر کرکے اپنے مریدین یعنی نقشبندی مجددی سلسلہ سے وابستہ سالکین کو نماز تہجد ادا کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اسی موضوع پر ہمارے ایک شیخ حضرت پیر فضل علی قریشی نقشبندی قدس سرہ بغداد کے ایک خلیفہ کا ذکر فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ خلیفۂ وقت کو اس کی والدہ نے کہا بیٹا تیرا ملک آج کل میں برباد ہونیوالا ہے اس لئے کہ میں نے آج رات بربادی کی علامت دیکھی ہے اور وہ یہ کہ رات نماز تہجد پڑھنے کے لئے صرف ستر عورتیں آئی تھیں، حالانکہ محلہ میں بسنے والی عورتیں ایک سو سے زیادہ ہیں۔ لہٰذا جلدی سے اس کا تدارک کرو۔ مذکورہ مکتوب اور واقعہ کی روشنی میں ہم اہلِ ذکر فقیروں کے غور کے لئے اہم درس اور تاکید و تنبیہ ہے، لہٰذا جہاں تک ہوسکے نماز تہجد میں کوتاہی نہ کریں۔