فہرست

سیرت و سوانح حیات حضرت پیر فضل علی قریشی قدس سرہ


کرامات و کمالات

 

حضرت پیر قریشی قدس سرہ، صاحب کشف و کرامت ولی تھے۔ گو حسی کرامت مثلا دعا سے مریض کا شفایاب ہوجانا، فورا مقدمہ کا حل ہوجانا یا کسی کے دل کی بات بتادینا، اولیاء کاملین کے نزدیک کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے۔ ان کے نزدیک کرامت معنوی ہی اہم ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی صالح کی صحبت سے شریعت مطہرہ کی پابندی نصیب ہو، برے اخلاق و اعمال سے دل میں نفرت پیدا ہو۔ دیکھئے حضرت امام شعرانی رحمۃ اللہ علیہ کی شہرہ آفاق کتاب الیواقیت والجواہر صفحہ ۱۰۵ جلد دویم، اور جیسا کہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم قائد حضرت امام ربانی مجدد و منور الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی قدس سرہ نے فرمایا: ظہور خوارق نہ از ارکان ولایت است و نہ از شرائط آں، لیکن ظہور خوارق از اولیاء اللہ شائع و ذائع است۔ مکتوب نمبر ۱۰۷، دفتر اول حصہ دوم۔ یعنی خلاف عادت کسی بات کا ظاہر ہونا، نہ تو ولایت کے لئے شرط ہے نہ ر؛ن، لیکن اولیاء اللہ سے کرامات کا ظاہر ہونا مشہور و معروف ہے۔ چونکہ حضرت پیر قریشی قدس سرہ رسمی پیری مریدی کی بجائے قرآن و سنت پر عمل کرنے والے بزرگ تھے، اپنے ماسلف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آپ نے بھی کبھی کشف و کرامت کو اہم و ضروری نہیں سمجھا، شریعت مطہرہ پر عمل کرنا ہی آپ کے نزدیک سب سے زیادہ اہم و ضروری تھا۔ تاہم آپ سے بکثرت کرامات کا ظہور ہوتا رہا۔ مشتے از نمونہ خروار باوثوق ذرائع سے موصول چند ایک کرامات درج کی جاتی ہیں۔

پھولوں کے بابرکت ہار۔ اگر کہیں آپ کو پھولوں کے ہار پہنائے جاتے تو بلا تکلف پہن لیتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ سکھر تشریف فرما ہوئے۔ مریدین نے آپ کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے۔ اسی اثناء میں کچھ عورتیں اپنے اپنے مقاصد کے لئے دعا کرانے حاضر ہوئیں۔ چونکہ آپ شرعی پردہ کا خصوصی اہتمام کرتے تھے اور غیر محرم عورتوں سے بلا حجاب نہیں ملتے تھے، ان سے بھی نہیں ملے۔ ان کے حق میں دعا فرمائی اور پہنا ہوا ہار ان کے لئے بھیج دیا اور فرمایا کہ انشاء اللہ جو خاتون جس جائز و نیک ارادہ سے یہ پھول کھالیگی اس کا وہ مقصد باذنہ تعالیٰ پورا ہوجائے گا۔ چنانچہ خواتین نے وہ پھول آپس میں تقسیم کرئے اور اپنے اپنے مقاصد ذہن میں رکھ کر وہ پھول کھالئے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے ولی کی بات کو درست کر دکھایا کہ ان کے مطلوبہ مقاصد پورے ہوگئے۔ یہاں تک کہ ایک خاتون کہتی تھیں کہ میرا ایک مشکل کام آسمان کے ستاروں کی مانند بہت اونچا لٹکا ہوا تھا اور بظاہر اس کے حل ہونے کی کوئی امید نہ تھا، لیکن حضور کی دعا اور آپ کے پہنے ہوئے ہار کے پھول کھانے کے صدقہ میں وہ کام آسانی سے حل ہوگیا۔ (روایت حضرت قبلہ مفتی عبدالرحمٰن صاحب مدظلہ)

چادر باعث برکت۔ اللہ کریم نے حضرت شیخ کی چادر مبارک میں برکت رکھی تھی کہ شادی بیاہ یا بڑی دعوت کرنے والے آپ کی چادر مبارک لے جاکر ان برتنوں پر ڈال دیتے تھے جن میں کھانا ہوتا تھا۔ اس کے بعد ایک کونے سے کھانا نکالا جاتا تھا۔ اللہ کے فضل و کرم سے اس میں برکت ہوجاتی تھی اور احباب سیر ہوکر کھاتے۔ (تجلیات)

گندم میں برکت۔ حضرت پیر قریشی قدس سرہ کی یہ کرامت تو زبان زد خاص و عام فقراء ہے کہ ایک مرتبہ لنگر کی گندم تیار ہوئی، صبح کا وقت تھا، حضرت صاحب علیہ الرحمہ کا فرمان ہوا، وہاں موجود فقراء گندم اٹھاکر دربار پر لانے لگے۔ حضرت صاحب خود بھی اٹھا رہے تھے۔ بظاہر گندم اتنی زیادہ نہ تھی، لیکن اس میں برکت اتنی ہوئی کہ جب اٹھانے لگے تو اٹھاتے اٹھاتے دوپہر کا وقت ہوگیا۔ نماز ظہر کے بعد پھر اٹھانے لگے، یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا۔ نماز عصر پڑھ کر پھر اٹھانے لگے تاوقتیکہ سورج غروب ہوگیا۔ فقراء تھک چکے تھے، اس لئے ایک صاحب نے ادب سے عرض کیا حضور کیا ہی بہتر ہو، اگر گندم میں یہ برکت گھر اٹھا لانے کے بعد ہو اور فقراء کو مزید اٹھا لانے کی زحمت نہ ہو۔ چنانچح ایسا ہی ہوا، نماز مغرب پڑھکر سب چلے اور ایک ہی پھیرے میں ساری گندم اٹھا لائے اور وہی گندم سال بھر فقراء کھاتے رہے۔