پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۶
(حصہ سوم مکتوب نمبر ۱۹۰)
موضوع

دوام ذکر

بنام: میر محمد نعمان علیہ الرحمۃ کے فرزندوں میں سے ایک فرزند کو لکھا۔

 

اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَلٰواۃُ وَالسَلَامُ عَلیٰ سَیدِالْمُرْسَلِیْنِ وَآلِہِ الطَّاہِرِیْنِ اَجْمَعِیْنِ

دانا و آگاہ باشی۔۔۔۔ تا۔۔ ملاحظہ نمائی۔

آگاہ و باخبر ہوجائیں کہ آپ کی بلکہ تمام اولاد بنی آدم کی سعادت، نجات اور فلاح سب کچھ اللہ جل سلطانہ کے ذکر میں ہے۔ جہاں تک ممکن ہوسکے اپنے تمام اوقات کو اللہ تعالیٰ کی یاد میں صرف کریں اور ایک لمحہ بھی غفلت نہ برتیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا شکر و احسان ہے کہ طریقہ عالیہ نقشبندیہ کی ابتدا ہی میں دوام ذکر میسر آجاتا ہے اور ابتداء میں نہایت کے درج ہونے کے طریقے کی وجہ سے یہ نعمت حاصل ہوجاتی ہے۔ اس لئے طالب کیلئے اس طریقہ کا اختیار کرنا زیادہ بہتر اور مناسب ہے بلکہ لازم و واجب ہے۔ پس تجھے چاہئے کہ اپنے قلب کی توجہ کا رخ دوسرے تمام اطراف سے پھیر کر مکمل طور پر اس طریقہ عالیہ کے مشائخ کرام کی طرف متوجہ کردیں اور ان کے باطن پاک سے مدد طلب کریں۔ ابتداء میں ذکر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ چاہئے کہ قلب صنوبری کی طرف متوجہ رہیں۔ یہ گوشت کا لوتھڑا حقیقی قلب کیلئے ایک حجرہ کی مانند ہے۔ اسم مبارک کا اسی قلب سے تصور کریں اور اس وقت جان بوجھ کر کسی عضو کو حرکت نہ دیں بلکہ مکمل طور پر قلب کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھ جائیں اور اپنی قوت متخیلہ میں قلب کی صورت کو بھی جگہ نہ دیں، نہ اسکی طرف متوجہ رہیں۔ اسلئے کہ مقصود چیز قلب کی طرف متوجہ ہونا ہے، اس کی اپنی صورت مقصود نہیں ہے۔ اس وقت اسم جلالت اللہ کا بے چوں و چگوں یعنی کسی صورت و کیفیت کے بغیر تصور کریں۔