پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۸
(مکتوب نمبر ۴۲)
موضوع

اتباع سنت

بنام: شیخ درویش رحمۃ اللہ علیہ

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

اَمَّا بَعَدْ: سَلَّمَکُمُ اللہُ سُبْحَانُہٗ آدمی تا زمانے کہ بدنس تعلقات پراگندہ متلوث است محروم و مھجور است ۔۔۔ تا ۔۔۔ الدولۃ

ترجمہ

آدمی جب تک خیالات کو منتشر کرنیوالے تعلقات کی میل کچیل سے آلودہ ہے محروم ہے اور محبوب حقیقی سے دور ہے۔ حقیقتِ جامع کے آئینہ کو غیر اللہ کی محبت کے زنگ سے پاک و صاف کرنا بہت ضروری ہے اور اس زنگ کو دل سے دور کرنیوالا سب سے بہتر آلہ حضرت محمد مصطفیٰ علیہ الصلواۃ والسلام کی روشن سنتوں کی تابعداری ہے۔ اسلئے کہ اتباع سنت کا مدار ہی نفسانی عادتوں کے ہٹانے اور برے رسموں کے مٹانے پر ہے۔ لہٰذا اس شخص کو مبارک ہو جسے یہ اتباع سنت کی عظیم نعمت حاصل ہے اور افسوس ہے اس شخص کے حال پر جو اس بلند مرتبہ دولت سے محروم رہا۔

درس: اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں ”قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فًاتَّبِعُوْ نِی یُحْبِبْکُمُ اللہ“ فرماکر رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کو امر لازم اور اپنی محبوبیت کا وسیلہ بنایا . اور خود رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم نے عَلَّیْکُمْ بِسُنَّتِیْ یعنی میری سنت کو لازم پکڑو فرماکر مزید یہ خوشخبری بھی سنائی ”مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَتِیْ عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِیْ فَلَہٗ اَجْرُ مِأَۃَ شَھِیْدِ“ یعنی جس نے میری سنّت کو فساد کے وقت مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس شخص کے واسطے سؤ شہید کا ثواب ہے۔ اسی لئے تمام سلاسل کے مشائخ نے اتباع سنت رسول صلّی اللہ علیہ وسلم پر خود بھی عمل کیا اور اپنے مریدین کو بھی اسکی تلقین کی ۔۔۔

والسلام علیکم و علیٰ من اتبع الھدیٰ