جلوہ گاہِ دوست |
|
حَقَّقَنَا اللہُ وَاِیَّاکُمْ بِحَقِیْقَتِ الشَّرِیْعَتِ الْمُصْطَفَوِیَّۃِ عَلَی صَاحِبِھَا الصَّلٰواۃُ وَالسَّلَامُ وَالتَّحِیَّۃُ وَیَرْحَمُ اللہُ عَبْداً قَالَ اٰمِیْنا شریعت را سہ جزو است ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو مصطفوی شریعت علیٰ صاحبھا الصلواۃ والسلام کی حقیقت پر استقامت فرمائے اور اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحمتیں نازل فرمائے جس نے آمین کہا۔ شریعت کے تین جز ہیں۔ علم، عمل اور اخلاص۔ جب تک تینوں جز پوری طرح حاصل نہ ہوں شریعت پوری طرح سے حاصل نہیں ہوتی اور جب شریعت حاصل ہوگئی تو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوگئی جو کہ دنیا و آخرت کی تمام چیزوں سے بلند تر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی رضا سب سے بڑی نعمت ہے۔ لہٰذا شریعت دین اور دنیا کی تمام سعادتوں کی جامع ہے۔ اس کے بعد کوئی ایسا مقصد نہیں رہ جاتا جس کے حاصل کرنے کے لیے شریعت کے سوا کسی اور چیز کی ضرورت ہو۔ طریقت اور حقیقت جن سے صوفیا ممتاز ہیں یہ دونوں تیسرے جز یعنی اخلاص کی تکمیل کیلئے شریعت کی خادم ہیں۔ لہٰذا ان دونوں کے حاصل کرنے کا مقصد شریعت کی تکمیل ہے اور کوئی مقصد نہیں ہے۔ درس: اس مکتوب شریف میں حضرت امام ربانی مجدد و منور الف ثانی قدس سرہٗ نے ناقص صوفیاء اور رسمی علماء کے کردار کی بنا پر اہل حق صوفیاء کرام پر کئے جانے والے بعض اعتراضات اور غلط فہمیوں کا ازالہ فرمایا ہے۔ بعض صوفی شریعت کو اہمیت نہیں دیتے اور طریقت کے نام پر بعض اعمال و اوراد پر اکتفا کرکے اپنے آپ کو کامل سمجھتے ہیں۔ اسی طرح علماء ظاہر طریقت و حقیقت کو شریعت سے الگ ایک انوکھی چیز خیال کرتے ہیں اور تصوف و طریقت کو بدعت قرار دیتے ہیں۔ دراصل یہ دونوں گروہ شریعت و طریقت کی حقیقت سے ناواقف ہیں اور جو اس مقام پر فائز ہیں وہ شریعت و طریقت کے جامع ہیں۔ ائمہ فقہاء کرام محدثین و نامور صوفیاء کرام رضی اللہ عنہم عالم بھی تھے اور صوفی بھی۔ معارف لدنیہ میں حضرت امام ربانی مجدد و منور قدس سرہٗ فرماتے ہیں حقیقت عبارت از حقیقت شریعت است ۔۔۔۔ البینات ترجمہ: یعنی حقیقت سے مراد شریعت کی حقیقت ہے نہ یہ کہ حقیقت شریعت سے الگ کوئی اور چیز ہے اور طریقت سے مراد حقیقتِ شریعت تک پہنچنے کا طریقہ ہے، شریعت حقیقت کے مخالف کوئی چیز نہیں۔ شریعت کی حقیقت حاصل ہونے سے پہلے صرف شریعت کی صورت کا حصول ہوتا ہے، جبکہ شریعت کی حقیقت اطمینان نفس کے مقام پر پہنچ کر حاصل ہوتی ہے جہاں اسے ولایت کا درجہ حاصل ہوجاتا ہے۔ نیز آپ نے فرمایا ہے کہ علم و عمل علماء سے حاصل ہوتا ہے اور اخلاص صوفیاء کرام کی صحبت سے حاصل ہوتا ہے۔
|