پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

ضرورتِ مرشدِ کامل

 

مرشد کامل جو عالم ربانی ہی ہوتا ہے، کی صحبت اور تربیت کیوں ضروری ہے اس موضوع پر حضرت امام ربانی مجدّد و منوّر الف ثانی قدس سرہٗ فرماتے ہیں:

مخدوما مقصدِ اقصیٰ و مطلبِ اسنیٰ وصول بجنابِ قدسِ خداوند است جلّ سلطانہ لیکن چوں طالب در ابتدا بواسطہٗ تعلقاتِ شتیٰ درکمال تدنّس و تنزّل است و جنابِ قدسِ او تعالیٰ در نہایت تنزّہ و ترفّع و مناسبتے کہ سبب افاضہ و استفاضہ است درمیانِ مطلوب و طالب مسلوب است لاجرم از پیرِ راہ دان، راہ بین چارہ نبود کہ برزخ بود و ازہر دو طرف حظِّ وافر دارد تا واسطۂ وصول طالب بامطلوب گردد۔

(مکتوب ۱۶۹ دفتر اول حصہ سوم)

اے محترم! انسانی زندگی کا مقصد اعلیٰ بارگاہ قدس میں ہی پہنچنا ہے، لیکن چونکہ مرید شروع میں بہت سے تعلقات سے وابستہ ہونے کی وجہ سے انتہائی میلے پن اور پستی میں ہوتا ہے، جبکہ ذات باری تعالیٰ انتہائی پاکیزہ اور بہت بلند ہے۔ اس لیے فائدہ پہنچانے اور فائدہ حاصل کرنے کے لیے طالب اور مطلوب کے درمیان جو مناسبت چاہیے وہ موجود نہیں، لہٰذا اسکے راستہ سے باخبر اور راستہ کو صحیح دیکھنے والے پیرِ کامل کے سوا کوئی چارہ نہیں جو درمیان میں واسطہ ہو اور اللہ تعالیٰ سے قرب اور عام انسانوں سے رابطہ رکھتا ہو تاکہ وہ مطلوب کے ساتھ طالب کے وصول کا ذریعہ بنے۔