جلوہ گاہِ دوست |
|
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ و باطن متمم ظاہر است و مکمل آں۔۔۔ اور باطن ظاہر کو مکمل کرنے والا ہے، یہ بال برابر بھی ایک دوسرے سے مخالفت نہیں رکھتے۔ مثلاً زبان سے جھوٹ نہ بولنا شریعت ہے اور جھوٹ کے خیال کو بھی دل سے نکال دینا طریقت اور حقیقت ہے اور اگر یہ دل سے جھوٹ کا خیال تک نکال دینا تکلف و محنت سے حاصل ہو تو طریقت ہے اور اگر تکلف کے بغیر حاصل ہوجائے تو حقیقت ہے۔ لہٰذا حقیقت یہ ہے کہ باطن جس کو طریقت و حقیقت کہتے ہیں، ظاہر یعنی شریعت کو مکمل کرنے والا ہے اور طریقت کے بغیر کم ہی لوگوں کو یہ نعمت میسر آتی ہے۔ توضیح: اس مکتوب میں حضرت امام ربانی مجدد و منور الف ثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے واضح الفاظ میں یہ حقیقت عیاں فرمادی کہ شریعت و طریقت یا ظاہر و باطن ایک بال برابر بھی ایک دوسرے سے مخالف و متصادم نہیں ہیں۔ شریعت: احکام اسلامی، یعنی اوامر و نواہی کا نام ہے۔ طریقت: ان احکام پر بتکلف عمل کرنے پر، چاہے نفس آمادہ ہو نہ ہو، عمل کیا جائے تو طریقت ہے۔ حقیقت: اگر بلا تکلف عمل کی توفیق حاصل ہو بلکہ ایک طرح سے حظ بے کیف محسوس ہو تو یہ حقیقت ہے۔
|