پچھلا صفحہ

[ فہرست ]

جلوہ گاہِ دوست

اگلا صفحہ

 

درس نمبر ۲۳
(مکتوب نمبر ۴۷)
موضوع

صحبتِ شیخ مجاہدوں سے بڑھکر مفید ہے

بنام: خواجہ محمد قاسم بدخشی رحمۃ اللہ علیہ

 

بَعْدَ الْحَمْدِ وَ الصَّلَوٰۃِ وَ تَبْلِیْغِ الدَّعَوَاتِ می رساند اللہ سُبْحَانَہ الْحَمْدُ وَ النِّعْمَۃِ کہ از کلمہ و کلام آں اخوی حرارت طلب مفہوم میشود ۔۔۔۔ تا ۔۔۔۔ قدیر

ترجمہ: حمد و صلوٰۃ اور دعاؤں کے بعد واضح ہو کہ آپ کی بات چیت سے باطنی فیض حاصل کرنے کا شوق معلوم ہوتا ہے اور باطنی جمعیت کی خوشبو آرہی ہے۔ بلاشبہ یہ دولت قربِ صحبت ہی کا نتیجہ ہے۔ مگر بے فائدہ مصروفیات نے آپ کو ایک ہفتہ بھی صحبت میں رہنے نہ دیا۔ آپ کے صحبت میں رہنے کے تمام ایام بھی نہ معلوم دس روز بھی ہوں یا نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے شرم کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے کاموں کے لئے ہزار دنوں میں سے ایک دن بھی نہیں نکال سکتے اور غیر ضروری دنیوی مصروفیات سے الگ نہیں ہوسکتے۔ تمہارے اوپر حجت مکمل ہوچکی ہے اور آپ نے عملی طور پر دیکھ بھال لیا ہے کہ صحبت میں ایک ساعت رہنا کئی چلوں و مجاہدوں سے بہتر ہے، پھر بھی تم اس صحبت سے دور بھاگتے ہو اور حیلے بہانے کرکے اپنے آپ کو دور رکھ رہے ہو۔ آپ کی استعداد کا جوہر بڑا قیمتی ہے لیکن اس کا کیا فائدہ جب عملی طور پر اس سے کچھ حاصل نہیں کر رہے ہیں۔ آپ کی استعداد بہت بلند ہے لیکن ہمت پست ہے۔ بچوں کی مانند قیمتی موتیوں کو چھوڑ کر بے قیمت خسیس ٹھیکریوں پر مطمئن و خوش ہو۔ شعر:

بوقت صبح شود ہمچوں روز معلومت
کہ باکہ باختۂ عشق درشبِ دیجور

یعنی جب صبح کے وقت دن چڑھ آئیگا تب تجھے معلوم ہوگا کہ کس کی محبت میں تیری اندھیری رات گذری تھی۔ اب بھی وقت ہاتھ سے نہیں گیا، اپنے اصلی مقصد کا فکر کریں اور اس مقصد کے حصول کے لئے سب سے بہتر چیز اولیاء اللہ کی صحبت ہے اور اگر یہ دولت یعنی پیر کی صحبت میسر نہ ہو تو اپنے اوقات کو اس ذکر میں مشغول رکھیں جو کسی اللہ والے سے حاصل کیا ہو، اپنے خیال سے اوراد و وظائف شروع نہ کریں اور جو کچھ ذکر میں رکاوٹ بن رہا ہو اس سے پرہیز کریں اور شرعی حلال و حرام میں بہت احتیاط کریں۔ اس معاملہ میں کوتاہی ہرگز نہ کریں۔ پانچوں وقت نماز پابندی سے باجماعت ادا کریں اور تعدیل ارکان میں پوری کوشش کریں اور پابندی سے مستحب اوقات میں نماز ادا کریں۔ ”رَبَّنَا اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْلَنَا اِنَّکَ عَلَیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ“۔ یا اللہ تو ہمارے نور کو کامل کردے اور ہم کو بخشدے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

توضیح: اس مکتوب شریف میں حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ نے ان لوگوں کو خصوصی تنبیہ فرمائی ہے جو کسی کامل اللہ والے کی صحبت و خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور وہاں شریعت و سنت کی پابندی، اصلاحِ نفس اور تعلیم و تربیت کا دینی ماحول اپنی آنکھوں سے دیکھتے اور دل سے مطمئن ہوکر کہ یہی برحق طریقہ ہے، بیعت بھی ہوجاتے ہیں، لیکن بعد میں دنیوی مصروفیات میں اس قدر مشغول ہوجاتے ہیں کہ صحبت شیخ کے لئے وقت نہیں نکالتے اور اس کے نتیجہ میں آہستہ آہستہ شریعت و سنت کی پابندی میں بھی غفلت اور سستی پیدا ہوجاتی ہے۔ مکتوب کے آخر میں آپ نے تعدیل ارکان کا لحاظ کرتے ہوئے نماز اداکرنے کی تاکید کی۔ تعدیل ارکان یعنی اطمینان و سکون سے رکوع و سجود، قومہ و جلسہ ادا کرنا، اس میں ایک تسبیح کے برابر توقف کرنا حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک واجب ہے اور اس سے زیادہ دیر ٹھرنا مستحب ہے، جب کہ حضرت امام شافعی رضی اللہ عنہ کے یہاں تعدیل ارکان فرض ہے، اس کے بغیر نماز ہی ادا نہیں ہوتی۔